تحریر. عمر شیخ سابقہ سی سی پی او لاہور
مینار پاکستان کے دل خراش واقعہ کے ذمہ دار صرف وہ چار سو نوجوان نہیں بلکہ ہر طبقہ سوسائٹی ہے کہ جس نے گذشتہ چند دہائیوں میں معاشرے کو بد ترین زوال کا شکار بنا دیا ہے۔
اشرافیہ نے Above the Law رہتے ہوۓ ،
سکیورٹی اداروں نے untouchable کا درجہ اختیار کرتے ہوۓ،
عدلیہ نے compromise کرتے ہوۓ
وُکلا نے عدالتوں پر دھاوا بولتے ہوۓ
پولیس اور بیورو کریسی نے سیاستدانوں کی کاسہ لیسی کرتے ہوۓ
میڈیا ہاوسز نے دلالی کرتے ہوئے
اینکرز اور نیوز رپورٹرز نے بلیک میلنگ کرتے ہوۓ
اساتذہ نے تعلیم بیچتے ہوۓ
اب ہم میں سے کُچھ اُس بیٹی کو اور باقی اوباش لڑکوں اور پولیس کو ذمہ دار ٹہراتے ہوۓ خود کو دودھوں دُھلے ثابت کر رہے ہیں
جب شہباز شریف اپنی شادی شدہ سیکرٹری کو ورغلا کر اُس سے شادی کر لے تو ٹھیک
جب حمزہ شہباز اپنی لو میرج
سے انکار کر کے اپنی منکوحہ پہ پرچے کٹوا دے تو ٹھیک
جب قومی احتساب بیورو کا چیئرمین اپنی ملزمہ کو سر تاپاؤں چومنے کی خواہش کا
بر ملا اظہار کر کے بھی اپنی پوزیشن پر برقرار رکھے تو ٹھیک
جب یوسف رضا گیلانی، رحمان ملک اور مخدوم شہاب الدین جیسے حکومتی زُعما سنتھیا رچی امریکن خاتون پر جنسی حملے کرنے سے نہ چُوکیں اور الزام بھی اُسی پر لگایا جائے تو ٹھیک
جب قاضی فائز عیسی جج ہونے کے بل بوتے پہ اپنی منی ٹریل دینے سے انکار کر دے تو ٹھیک
جب ہمارے بڑے بھائی نامعلوم دولت سے جزیرے خریدیں اور درجنوں غیر ملکی بزنس کمپنیاں کھولیں تو ٹھیک
جب فواد حسن فواد ، احد چیمہ ، طاہر خورشید جیسے بیورو کریٹس دولت اور جائیدادوں کے انبار لگائیں تو ٹھیک
جب حالیہ ای الیون اسلام آباد سیلاب کے بعد پتہ چلے کہ ہمارے نہایت ایمان دار افسروں افضل شگری، ذوالفقار چیمہ، شاہد خان جیسوں نے اس بہتی گنگا میں جی بھر کے ہاتھ دھو ۓ ہیں تو ٹھیک
جب ہمارے مشہور عالم دین شراب کے نشے میں دُھت ٹی وی پر اسلام کا درس دیں
تو اُس معاشرے کو اخلاقی سبق آپ کیسے سکھا سکتے ہیں
قانون کی حُکمرانی اور یکساں احتساب ہی کسی بھی معاشرے کو سیدھا رکھ سکتے ہیں اور یورپ امریکہ میں اسی سبب کوئ کسی اکیلی خاتون کو گھور بھی نہیں سکتا
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
پاکستان اب ایک جنگلی معاشرہ بن چُکا ہے جہاں اب صرف جتھوں کی صورت میں ہی زندہ رہا جا سکتا ہے وگرنہ کسی بھی عام آدمی کی نہ تو عزت محفوظ ہے اور نہ ہی کسی کو پرواہ ہے۔
Post A Comment:
0 comments:
If you have any doubt please let me know